عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
فاطمہؑ کے لعل اور ابنِ علیؑ کے سامنے
ظلمتیں سہمی ہوئی ہیں روشنی کے سامنے
سُرخ جلتی ریت پر تشنہ لبی کے باوجود
ڈٹ گئے تھے سب حسینی تشنگی کے سامنے
میں علیؑ کے ہی غلاموں کا ہوں اک ادنیٰ غلام
ہاتھ پھیلاتا نہیں میں ہر کسی کے سامنے
سرخرو ہوتے ہیں کیسے ہم کو یہ بتلا گئے
امتحاں تھا عشق کا ربِ جلّی کے سامنے
ایک ہی رہتا ہے نعرہ لب پہ ہر دم یا علیؑ
مجھ کو دنیا کچھ نہیں حُبِ علیؑ کے سامنے
امن علی
No comments:
Post a Comment