Wednesday 10 July 2024

جو جانا چاہے چلا جائے اٹھ کے خیمے سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جو جانا چاہے چلا جائے اُٹھ کے خیمے سے

یزید وقت کی جنگ ہے مِرے قبیلے سے

میں ایک آیۂ تمہید ہوں مگر دنیا

مجھے نکال رہی ہے نئے صحیفے سے

تُو مجھ سے بیعتِ باطل طلب نہ کر کہ کبھی

مِری بنی نہ بنے گی تیرے سقیفے سے

بلا رہا ہے مِرا دشت سو میرے آقاﷺ

میں جا رہا ہوں قبیلہ لیے مدینے سے

زمانہ سیکھے گا تہذیب کربلا سے میاں

یہاں سے روشنی پھوٹی چراغ بجھنے سے

شمر نے کاٹ کے گردن ابھی اٹھایا تھا سر

حسینؑ پھر سے نکل آئے اپنے خیمے سے


میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment