Sunday 7 July 2024

اے خدا تجھ سے ہے بخشش کا طلبگار سحاب

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خالی ہے دستِ عمل کرتا ہے اقرار سحاب

اے خدا! تجھ سے ہے بخشش کا طلبگار سحاب

تُو نے ہر عیب کو پردے میں رکھا ہے ورنہ 

ہے خبر تجھ کو کہ کتنا ہے گنہ گار سحاب

جسم سے لگتا ہے دنیا کو توانا لیکن 

روح میں جھانک کے دیکھو تو ہے بیمار سحاب

بغض، کینہ و جلن، مکر، تکبر و فریب

دل کے آئینہ میں یہ ہے تِرا کردار سحاب

دسترس نہ ہو تو ہر جملہ حلال اور اصول 

ہاتھ لگ جائے تو کھا جاتا ہے مُردار سحاب

ایسا خُوش بخت کہ مقبول عزادارِ حسینؑ 

ایسا بد بخت یزیدوں کا نمک خوار سحاب

اے خدا! جو میں نہیں تھا وہ بنایا تُو نے

پھر بھی افسوس نہ اپنا سکا معیار سحاب

اے خدا! تُو کہ لطیف اور میں اک عبد ضیعف

تُو خطا بخشنے والا، تو خطار کار سحاب 

اپنے محبوبؐ کے صدقے میں معافی دے دے 

جوڑ کر ہاتھ کھڑا ہے سرِ دربار سحاب

دل بدل دے میرے مالک کہ گُھٹن سے نکلوں 

ورنہ مر جائے گا گُھٹ گُھٹ کے دلآزار سحاب

یوں بنا دے کہ حسینؑ ابن علیؑ خود ہی کہیں

حق ہے تیرا تُو لکھے نوحے کے اشعار سحاب


عارف سحاب

No comments:

Post a Comment