Saturday 6 July 2024

پھر نئی آگ لگاؤ گے چلے جاؤ گے

 پھر نئی آگ لگاؤ گے، چلے جاؤ گے 

اک حسیں خواب دکھاؤ گے، چلے جاؤ گے

کیوں یہی وہم مری جان کے در پے ہے کہ تم

آج کی شام بتاؤ گے، چلے جاؤ گے 

وہ جگہ جس پہ کسی شخص نے چھوڑا تھا مجھے

تم بھی اُس موڑ تک آؤ گے، چلے جاؤ گے 

میں نے پایا ہے اداسی کے جزیرے پے سکوں

 دل میں تم ہول اُٹھاؤ گے، چلے جاؤ گے 

موسمی پیار کا احساس دلانے کے لئے 

کاغذی پھول تھماؤ گے، چلے جاؤ گے 

آج گُن گاتے ہو، پر ڈر ہے دلاور کل کو

کوئی الزام لگاؤ گے، چلے جاؤ گے


دلاور حسین دلاور

No comments:

Post a Comment