عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اہل ہو سوزِ محبت کا وہ سینہ مل جائے
یہ جو مِل جائے تو انمول دفینہ مل جائے
آپؐ کے حُسنِ جہاں تاب کو جو دیکھ سکے
میرے آقاﷺ مجھے وہ دِیدۂ بینا مل جائے
نہ تو شہرت کی تمنّا ہے، نہ دولت کی ہوس
بس یہ خواہش ہے کہ رہنے کو مدینہ مل جائے
سایۂ گُنبدِ خضرا میں بسر ہوں شب و روز
ایسا ہو جائے تو جینے کا قرِینہ مل جائے
اک نِگاہِ کرمِ خاص کا طالب ہے جمیل
بحرِ عِصیاں سے گزرنے کو سفینہ مل جائے
جمیل نقوی
No comments:
Post a Comment