عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
یہ اختیار کتنا وسیع و بلند ہے
سارا جہاں حسینؑ کی مُٹھی میں بند ہے
بدلا ہے کربلا میں تقاضائے انقلاب
نیزے پہ اب جو سر ہے وہی سربلند ہے
کیا ان کی ہمتوں پہ کوئی تبصرہ کرے
بچہ بھی جن کے گھر کا شہادت پسند ہے
ہر قوم چاہتی ہے کہ ہو جائے خود اسیر
اتنی حسینّت کی مؤثر کمند ہے
ایوانِ انبساط میں جنت نہ کر تلاش
یہ تو غم حسینؑ کے آنسو میں بند ہے
دیکھے جہاں حسینؑ کی آغوش کا کمال
ہے تیر پست گردنِ اصغرؑ بلند ہے
اب اس سے بڑھ کر رنگِ مساوات کیا ملے
فرشِ عزا پہ پست نہ کوئی بلند ہے
یہ دل پہ منحصر ہے مبارک تمہیں ہنسی
مجھ کو غمِ حسینؑ میں رونا پسند ہے
وحیدالحسن ہاشمی
No comments:
Post a Comment