عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جو تیرے کوچہ میں بستر لگائے بیٹھے ہیں
وہ ہاتھ دونوں جہاں سے اٹھائے بیٹھے ہیں
فقیر ہیں تیرے، محتاج یک نگاہِ کرم
لٹے لٹائے تیرے در پر آئے بیٹھے ہیں
زمین کوئے محمدﷺ کی دل کشی دیکھو
کہ بادشاہ بھی کمبل بچھائے بیٹھے ہیں
اٹھائے حشر بھی آ کر تو اٹھ نہیں سکتے
جو آستاں پہ تمہارے بٹھائے بیٹھے ہیں
سجا ہے داغ محبت سے دل کا ویرانہ
ہم اس خرابہ کو جنت بنائے بیٹھے ہیں
خدنگِ ناز تڑپ کر نکل نہ آئے کہیں
تِرے فدائی کلیجہ دبائے بیٹھے ہیں
لگی ہے بھیڑ درِ مصطفیٰؐ پہ اے سیماب
یہ سارے لوگ فلک کے ستائے بیٹھے ہیں
سیماب اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment