جہاں پہ چھوڑ گئے تھے وہیں پڑے ہوئے ہیں
کہیں گمان، کہیں پر یقیں پڑے ہوئے ہیں
تمہارے بھیجے ہوئے پُھول کب کے سُوکھ گئے
کسی کتاب میں شاید کہیں پڑے ہوئے ہیں
وہاں کی مجمعِ عُشّاق پر بھی بحث کرو
وہاں پر صرف ہمیں تو نہیں پڑے ہوئے ہیں
تمہارے شہر سے ہجرت کروں تو کیسے کروں
میرے تو سارے اثاثے یہی پڑے ہوئے ہیں
سلیم نتکانی
No comments:
Post a Comment