Sunday 7 July 2024

وہ کیسا وقت تھا قیامت کی گھڑی تھی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

وہ کیسا وقت تھا


قیامت کی گھڑی تھی جب

امینِ حُرمتِ کعبہ نے اپنے ہاتھ سے باندھا ہوا

احرام کھولا تھا

یہ وہ لمحہ تھا جب صدیوں کے ماتھے پر

سکوتِ مرگ طاری تھا

ہوا خاکِ حرم کے زرد پہلو سے

لپٹ کے بَین کرتی تھی

در و دیوار کی نمناک آنکھیں ہجر کے نوحے سناتی تھیں

بلکہ راستے مولودِ کعبہ کی قسم دے کر

امامِ وقت کے پاؤں پکڑتے تھے

وہ کیسا وقت تھا جب وارثِ کعبہ

طوافِ عشق کے موقوف کر کے دشتِ غُربت میں

شہادت کا سفر آغاز کرنے جا رہا تھا

وہ کیسا مجمعِ حجاج تھا جو نرغۂ اعداء کی صورت

خاکِ کعبہ کو

لہو کا غُسل دینا چاہتا تھا

سنو

خونِ حسینؑ ابن علیؑ خاک حرم کے پاک ماتھے پر

نیاز عشق کی صورت اگر تقسیم ہو جاتا

تو کعبہ کربلا بن کر

ہمارے یومِ حج کو عاشور بنا دیتا


معصومہ شیرازی

No comments:

Post a Comment