Saturday, 10 May 2025

نہ فکر طوق و سلاسل نہ خوفِ دار و رسن

 نہ فکرِ طوق و سلاسل نہ خوفِ دار و رسن

💖بلاکشانِ محبت ہیں آگہی دشمن💖

نمودِ لالہ و گل میں ہے عکسِ پیراہن

تِرے جمال کا پرتو بہارِ توبہ شکن

برا ہو دستِ جنوں کا یہ کیا قیامت ہے

نہ میری جیب سلامت نہ آپ کا دامن

یہ خواب تھا کہ حقیت یہ آپ تھے کہ گماں

یہ کون  پاس سے گزرا سمیٹ کر دامن

سجاؤ بزمِ سبو پھر کہاں یہ رنگِ بہار

مرے لہو سے چراغاں ہے شاخ شاخ چمن

ہزار عذر کرے لاکھ چپ رہے قاتل

مگر یہ رنگِ پریدہ یہ سرخئ دامن

چلے تھے ساتھ کہ منزل شناس ہے لیکن

لٹے ہیں راہ میں، تھا میرِ کارواں رہزن

جلالِ کج کلہی سے خراج ہم نے لیا

کہی وہ بات کہ جس کا صلہ ہے دار و رسن

میں اپنے دور کی تاریخِ خونچکاں ہوں راز

لہو لہو مِرا چہرہ یہ زخم زخم بدن


راز مرادآبادی

No comments:

Post a Comment