Wednesday, 7 May 2025

قاتل ہے ان میں کون یہ کیسے لگے سراغ

 قاتل ہے ان میں کون، یہ کیسے لگے سراغ

دامن پہ آج کس کے نہیں ہیں لہو کے داغ

اب درد و غم کی بات نہ آئے زبان پر

اعلان ہو رہا ہے کہ ہر دل ہے باغ باغ

مدہوشیوں میں اہلِ ہوس کو خبر نہ تھی

ایک ایک کر کے بزم میں بُجھتے رہے چراغ

پاسِ ادب ہے حُسن کی سرکار میں عجیب

مدت سے اہلِ حُسن کو حاصل نہیں فراغ

اب کاروبارِ دہر کی فرصت نہیں ہمیں

دل محوِ حُسنِ دوست ہے، مدہوش ہے دماغ


صادقہ فاطمی

No comments:

Post a Comment