Wednesday, 7 May 2025

تیور بھی دیکھ لیجیے پہلے گھٹاؤں کے

 تیور بھی دیکھ لیجیے پہلے گھٹاؤں کے

پھر بادبان کھولیے رخ پر ہواؤں کے

تم ساتھ ہو تو دھوپ بھی مجھ کو قبول ہے

تم دور ہو تو پاس بھی جاؤں نہ چھاؤں کے

خود ہی چراغ وعدہ بجھا دے جو ہو سکے

یہ حوصلے بھی دیکھ لے میری وفاؤں کے

لوگ اپنا مدعائے دلی کہہ کے جا چکے

مضمون سوچتے رہے ہم التجاؤں کے

مجھ کو ہر ایک شرط سفر کی قبول ہے

کانٹے نکال دے کوئی بس میرے پاؤں کے

کانوں میں جیسے کوئی شہد گھول دے ظہور

کتنی مٹھاس ہوتی ہے لہجے میں ماؤں کے


ظہورالاسلام جاوید

No comments:

Post a Comment