Friday, 9 May 2025

کوئی گر اشک بھی پونچھے تو غم ہلکا نہیں ہوتا

 کوئی گر اشک بھی پونچھے تو غم ہلکا نہیں ہوتا

گھڑی آگے بڑھا دینے سے دن چھوٹا نہیں ہوتا

پلاتی ہیں کسے اب دودھ مائیں با وضو ہو کر

تبھی تو ہم میں اب ٹیپو کوئی پیدا نہیں ہوتا

گناہوں کی بھیانک برفباری ہم کو کھا جاتی

خدا کے رحم کا سورج اگر چمکا نہیں ہوتا

کہیں بھی جا کے بس جائیں وطن کی یاد آتی ہے

کسی سوتیلی ماں سے مطمئن بیٹا نہیں ہوتا

تِری یادوں کے دریا میں ہر اک شب یہ نہاتی ہیں

بدن غزلوں کا میری ایسے ہی گورا نہیں ہوتا

نبیل اخلاص بس دیہات کے لوگوں کا شیوہ ہے

کسی بھی شہر کی مٹی میں یہ پودا نہیں ہوتا


انس نبیل

No comments:

Post a Comment