Friday, 9 May 2025

سحر کے انتظار میں تمام خواب سو گئے

 سحر کے انتظار میں


سحر کے انتظار میں تمام خواب سو گئے

چراغ بجھ گئے طویل رات کے حصار میں

کہیں پہ ٹمٹمائی گر کسی نظرکی روشنی

مہیب آندھیوں نے اک غبار میں بدل دیا

کہیں پہ جھلملائی یاد کی کوئی کرن اگر

تو خامشی کے اژدہوں نے اس کو بھی نگل لیا

سحر کے انتظار میں مگر یہ دل تھا پُر یقیں

کہ آئے گا نظر ابھی ترے جمال کا قمر

نثار ہو گا دل تِرے رخِ حسیں کی تاب پر

فگار ہوں گی انگلیاں بس اک نگہ کی آب پر

چمک اٹھے گی تیرے لب کی احمریں شگفتگی

جلے گی دل کی انجمن میں پھر سے شمعِ وصال

سحر تو آ گئی یقیں کی روشنی چلی گئی

بہم تو ہم ہوئے مگر وہ دلکشی چلی گئی


خرم خرام صدیقی

No comments:

Post a Comment