Friday, 9 May 2025

دماغ جاگ رہے ہیں وجود نیند میں ہے

 دماغ جاگ رہے ہیں وجود نیند میں ہے

یہود ہوش میں، آلِ سعود نیند میں ہے

خلافِ ظلم یہ بولے تو کس طرح بولے

کہ یہ علامتِ قومِ ثمود نیند میں ہے

اذان سہمی ہوئی ہے، رکوع شرمندہ

قیام اونگھ رہا ہے، قعود نیند میں ہے

شعورٍ فکر و ہُنر تیرا ارتقاء کیسا؟

تمام فلسفۂ ہست و بُود نیند میں ہے

مراقبے میں ہیں اصحابِ کہف خوابیدہ

یہاں خموش ہے شاہد شہود نیند میں ہے

بلندیوں کی طرف جا رہا تھا، پھیل گیا

ہوا کے دوش پہ لگتا ہے دُود نیند میں ہے

وہ بولتا ہے تو جھرنے مچلنے لگتے ہیں

خبر یہ کس نے اڑائی سرود نیند میں ہے

یہ درد لفظ میں کیسے ڈھلیں گے رخشندہ

گداز و سوز، تمہاری نمود نیند میں ہے


رخشندہ بتول

No comments:

Post a Comment