Friday, 9 May 2025

ابھی کشمیر باقی ہے

 ابھی کشمیر باقی ہے


جسے کل مار کر سمجھے تھے تم کہ جیت لی بازی

اسی غیرت کے پیکر کی ابھی ہمشیر باقی ہے

وہ جس کے ہاتھ کی مہندی ادھوری رہ گئی کل شب

نہ جانے کون رانجھا تھا، یہ کس کی ہیر باقی ہے

تمہیں لگتا ہے لکھی جا چکی بارود سے قسمت

لہو سے لکھ رہے ہیں ہم، ابھی تحریر باقی ہے

کوئی ہمت کرے، چپ توڑ دے، پڑھ کر ہلا ڈالے

ایوانِ عدل میں جو آخری زنجیر باقی ہے

گھروں میں چھپ کے بیٹھی ہیں، مگر ہاری نہیں محسن

جو سر پہ اوڑھ رکھی ہے وہ اک شمشیر باقی ہے

ابھی کشمیر باقی ہے


محسن عباس حیدر

No comments:

Post a Comment