Monday, 12 May 2025

تھکا ہارا ہوں مدت سے کہیں سستا نہیں پایا

 تھکا ہارا ہوں مدت سے کہیں سستا نہیں پایا

خزانہ وقت کا کھویا ہے ورنہ کیا نہیں پایا

سوائے ذاتِ اقدس کے کوئی پرساں نہیں دیکھا

کچھ ایسے زخم پوشیدہ ہیں جو دکھلا نہیں پایا

یوں اشکوں کو پیے جانا، جیے جانا یونہی تنہا

مِرا وجدان بنتے ہیں جو میں چھلکا نہیں پایا

مِری بربادی دل کا تعلق تھا وفائوں سے

کہ سب کچھ کر دیا لیکن انہیں جتلا نہیں پایا

خیالوں کی ہم آہنگی بہت دشوار جو ٹھہری

سمجھ پایا نہ خود کچھ اور کچھ سمجھا نہیں پایا

اجڑ جانے کا قصہ اس نے جو پوچھا تو میں بولا

یہ دل ظالم بہت ہے میں اسے بہلا نہیں پایا

تجھے طاہر! سمجھ پانا بہت دشوار لگتا ہے

کہ تُو موجِ رواں ساحل سے بھی ٹکرا نہیں پایا


طاہر عبید تاج

No comments:

Post a Comment