Tuesday, 6 May 2025

یہ کہاں کی الفت ہے دور دور رہتے ہو

 یہ کہاں کی الفت ہے دور دور رہتے ہو

میرے تو نہ بن پائے مجھ کو اپنا کہتے ہو

مل کے بانٹ لیں گے ہم رنج اور خوشی اپنی

درد پھر جو ہوتا ہے کیوں اکیلا سہتے ہو

میرا کچھ کہا تیرے دل کو لگ گیا شاید

بات بھی نہیں کرتے کھوئے کھوئے رہتے ہو

مجھ سے جو شکایت ہے مجھ سے ہی کہو مل کے

غیر سے ہی ملتے ہو غیر سے ہی کہتے ہو

ٹھیس جب بھی لگتی ہے میرا دل دھڑکتا ہے

تم جدا نہ ہو جاؤ چشم تر میں رہتے ہو

کس طرح ملوں تم سے ایک جا نہیں رکتے

آندھیوں سے چلتے ہو مثل دریا بہتے ہو

اس نے یہ کہا ساگر سن کے میری غزلوں کو

کر دیا ہے دلدادہ شعر ایسے کہتے ہو


ساگر اکبرآبادی

No comments:

Post a Comment