لایا نصیب محلوں سے کچے مکان میں
پھر بھی کمی نہ آئی مِری آن بان میں
ہر دھوپ سے بچا کے جو رکھے امان میں
یا رب! پناہ دے دے اسی سائبان میں
چھوڑا نہ پاسدارئ اسلاف کا چلن
ہم تھے زمیں پہ یا کہ اڑے آسمان میں
بدلے جو دن ہمارے تو وہ بھی بدل گئے
پڑھتے تھے کل قصیدہ ہماری جو شان میں
اب عشق میں وہ لذتِ دیوانگی کہاں
باقی رہی نہ لے وہ محبت کی تان میں
آپس میں میل جول کا موسم نہیں رہا
ہے انتشار اس لیے ہر خاندان میں
ہو جائے پل میں باہمی رنجش کا خاتمہ
گھل جائے گر مٹھاس ہماری زبان میں
الفاظ تول لیجیے کچھ بولنے سے قبل
ہے اختیار تیر ہے جب تک کمان میں
اے رہنے والے محلوں میں ان کی بھی لے خبر
بے چھاؤں جو پڑے ہیں کھلے آسمان میں
احسن مجھے اکیلا نہ سمجھے شبِ فراق
"یادوں کا ایک ہجوم ہے میرے مکان میں"
احسن اعظمی
محمد فاروق خاں
No comments:
Post a Comment