Sunday, 11 May 2025

حادثوں نے دوستی صدیوں پرانی چھین لی

 حادثوں نے دوستی صدیوں پرانی چھین لی

معترف تھی جس کی دنیا وہ کہانی چھین لی

میرے سر پہ سایہ دیکھا جب غمِ حالات کا

ایک کرم فرما نے اپنی مہربانی چھین لی

ہو بھلا تیرا زمانے تو نے میری ذات سے

ہر تمنا چھین لی،۔ ہر شادمانی چھین لی

جانے کیسے موسموں کی ہے چمن پر دسترس

پھول تو بخشے ہیں لیکن رُت سُہانی چھین لی

تُو نے یہ سوچا نہیں بے تاج ہو جانے کے بعد

تجھ سے کیوں قدرت نے تیری حکمرانی چھین لی

یوں ہوا جلوہ نما سورج ☀ نئی تہذیب کا

مجھ سے پُرکھوں کی مِرے ہر اک نشانی چھین لی

اس نے کچھ بے جان سے الفاظ دے کر اے مجیب

حوصلہ لُوٹا،۔ میری جرأت بیانی چھین لی


مجیب الرحمٰن شہزر

No comments:

Post a Comment