کم بخت مشورے سے بغاوت نہ کر سکا
یعنی کہ تجربے سے بغاوت نہ کر سکا
کچھ خواب چیختے رہے دہلیزِ چشم پر
لیکن میں رتجگے سے بغاوت نہ کر سکا
جرگے نے اختلاف کا بھی حق دیا مگر
کوئی بھی فیصلے سے بغاوت نہ کر سکا
کوشش تو اندمال کی چارہ گروں نے کی
میں دل کے عارضے سے بغاوت نہ کر سکا
پہلے ہی مرحلے میں وہ ناکام ہو گیا
جب رعب و دبدبے سے بغاوت نہ کر سکا
میں ذات کا اسیر تھا سو عمر بھر کبھی
اپنے محاصرے سے بغاوت نہ کر سکا
سب نے ہی چھپ چھپا کے بغاوت کی راہ لی
کوئی بھی سامنے سے بغاوت نہ کر سکا
صدیق شاہد
No comments:
Post a Comment