Monday, 5 May 2025

پیار نے یہ بھی دن ہے دکھلایا

 پیار نے یہ بھی دن ہے دکھلایا

مجھ سے اپنا ہی روٹھا ہے سایا

میں نے شعروں میں اس کو ڈھال لیا

زخم جو بھی جگر پہ ہے آیا

تم نے کیسے کیا ہے بٹوارہ 

میرے حصے میں تو نہیں آیا

آج بھی اس کی بے وفائی پر

ابر آنکھوں نے خوب برسایا

منتظر ہوں تِری صدا کی میں

ہر طرف ہے سکوت ہی چھایا 

زیب اس کو پکارتی ہوں میں 

جس کی یادیں ہیں میرا سرمایہ 


عروج زیب

No comments:

Post a Comment