پیار نے یہ بھی دن ہے دکھلایا
مجھ سے اپنا ہی روٹھا ہے سایا
میں نے شعروں میں اس کو ڈھال لیا
زخم جو بھی جگر پہ ہے آیا
تم نے کیسے کیا ہے بٹوارہ
میرے حصے میں تو نہیں آیا
آج بھی اس کی بے وفائی پر
ابر آنکھوں نے خوب برسایا
منتظر ہوں تِری صدا کی میں
ہر طرف ہے سکوت ہی چھایا
زیب اس کو پکارتی ہوں میں
جس کی یادیں ہیں میرا سرمایہ
عروج زیب
No comments:
Post a Comment