Monday, 5 May 2025

زندگی آج یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے

 زندگی آج یہ کس موڑ پہ لے آئی ہے

بھیڑ نظروں میں ہے احساس میں تنہائی ہے

یہ الگ بات کہ انجان نظر آئی ہے

زیست سے ویسے تو برسوں کی شناسائی ہے

جیسے آتا ہو دبے پاؤں کوئی پاس مِرے

اس طرح دل کے دھڑکنے کی صدا آئی ہے

یہ خوشی اور یہ غم ہے یہ فغاں ہے یہ ضبط

زندگی سوچ لے جس میں تِری اچھائی ہے

ایک دنیا کہ ہمارے لیے بے چین مگر

ایک وہ شخص کہ خاموش تماشائی ہے

آپ شہرت کی بلندی سے اتر کر دیکھیں

آپ کے قدموں سے لپٹی ہوئی رُسوائی ہے

کیوں نہ اشعار میں ہو کیف وہی میرے نصیب

مے جلیلی ہے تو ساغر مِرا بینائی ہے


داؤد نصیب

No comments:

Post a Comment