تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
تمہاری مشعلِ وفا فروغِ شش جہات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
تمہاری ضو سے دلنشین جبین کائنات ہے
بقا کی روشنی ہو تم پناہ اندھیری رات ہے
شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے
لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی زکٰوۃ ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
نثار جس پہ قوم وہ ہوا کے شہسوار تم
ہر آنکھ کی ہو روشنی دلوں کا ہو قرار تم
وفا و احترام دین حق دو ستار تم
جہاں میں امن و خیر کی بنا پائیدار تم
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی زکٰوۃ ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
زکوٰۃ دے اگر کوئی زیادہ ہو تونگری
بکھیر دے اناج اگر تو فصل ہو ہری بھری
چھٹیں جو چند ڈالیاں نمو ہو نخل طاق کی
کٹیں جو چند گردنیں تو قوم میں ہو زندگی
شہد کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی زکوۃ ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
تمہاری مشعل وفا فروغ شش جہات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے
عبدالمجید سالک
پروفیسر توصیف تبسم
یہ ملی ترانہ عبدالمجید سالک کا لکھا ہوا ہے، جس میں آخری بند پروفیسر توسیف تبسم نے شامل کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment