Sunday, 11 May 2025

ہم تھے سقراط نا سرمد نا ابو زر لوگو

 ہم تھے سقراط نا سرمد نا ابو زر لوگو

پھر بھی ٹھہرائے گئے سرکش و خود سر لوگو

دین اسلام کے دشمن ہیں کافر، لیکن

دستِ مُسلم میں ہے ہے تلوار نا خنجر لوگو

ان کے ہر خون کے قطرے میں ہے جنت پنہاں

کون رُتبے میں ہے شہداء کے برابر لوگو

رہزنی جس کا شیوہ وہ بضد ہے کہ اسے

برملا لوگ کہیں قوم کا رہبر لوگو

ہم وہاں کس سے کہیں چاہیے انصاف ہمیں

ہوں جہاں ظالم و مظلوم برابر لوگو

اب وہاں کوٸی نہیں کوٸی نہیں کوٸی نہیں 

ٹھہرتے تھے جہاں عشاق کے لشکر لوگو

ہم سے اُجڑا ہوا گُلشن نہیں دیکھا جاتا

ڈھونڈ کر لاؤ بہاروں کا پیامبر لوگو

ہم اسی راہ پر چلتے ہیں سفر باندھے ہوئے

قافلے لُٹتے ہیں جس راہ میں اکثر لوگو

اس میں نفرت کے سفینوں کا گزر نا ممکن

دل ہمارا ہے محبت کا سمندر لوگو


حرا حمید

No comments:

Post a Comment