کشمیر کے لیے
برف اوڑھے ہوئے دلنشیں راستے
چاند کی روشنی میں نہائے ہوئے
آبشاروں کی بہتی ہوئی راگنی
سُرخ پتوں میں لپٹے چناروں کے جُھنڈ
حُسن تیرا کریں لفظ کیسے بیاں؟
تجھ کو جنُت یونہی تو کہا نہ گیا
ہاں مگر اے حسیں وادئ دلبراں
تیری جنّت کو کس کی نظر لگ گئی؟
کیوں لہو رنگ ہیں آبشاریں تیری؟
جھیل ڈل کس لیے گُنگناتی نہیں؟
چل دئیے کس نگر تیرے بیٹے جواں؟
بُوڑھی مائیں کیوں اب مُسکراتی نہیں؟
حُسن پر تیرے اتنے قصیدے لکھے
پر تِرے درد کا کوئی درماں نہیں
تیرے معصوم پُھولوں کی آنکھوں میں اب
روشنی بھی نہیں، کوئی ارماں نہیں
میرا مولا کرے اب کوئی معجزہ
مُشکلوں سے تجھے اب رہائی ملے
اب تو اُترے مسیحا فلک سے کوئی
تیرے زخموں کی چارہ گری کے لیے
نائلہ ریاض بٹ
No comments:
Post a Comment