عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
در شان فاطمہؑ بنت احمدﷺ
اے کہ جس کے رخ سے روشن ہے تمام کائنات
جس کے ہونے کے لیے ہے اہتمام کائنات
باپ جس کا افسر ہر خاص و عام کائنات
اور علیؑ مرتضیؑ، شوہر، امام کائنات
جس کے شیرازے کا ہر ہر فرد نور کبریا
جس کے دروازے پہ ہوتا ہے ظہور کبریا
کبریا پانی کا بہنا، فاطمہؑ بہنے کا ڈھنگ
کبریا حرف ازل ہے، فاطمہؑ کہنے کا ڈھنگ
کبریا نور جلی ہے، فاطمہؑ سہنے کا ڈھنگ
کبریا کون و مکاں ہے، فاطمہؑ رہنے کا ڈھنگ
کبریا کے رنگ میں شامل ہے رنگ فاطمہؑ
قدسیوں پر راج کرتا ہے ملنگ فاطمہؑ
وحدہ لا غیر ہے گویا کہ ذات حی و ہُو
پھر بھی آتی ہے علیؑ کی ذات سے خالق کی بو
ہاتھ سے، تلوار سے، صورت سے، اور پھر گفتگو
کہہ گیا کوئی یہاں تک کہ ہیں دونوں ہو بہو
پھر بھی ہے ممتاز یوں ذات کبیر فاطمہؑ
ڈھونڈ کر لایا نہیں کوئی نظیر فاطمہؑ
فاطمہؑ نور نبیؐ میں نور حق کا امتزاج
فاطمہؑ بطن خدیجہؑ میں الوہیت کی لاج
فاطمہؑ ابتر کے طعنوں کا خدایانہ علاج
فاطمہؑ کے خون میں شامل ہے فاطر کا مزاج
عزت سادات بھی ہے احترام فاطمہؑ
سیدوں کو تا قیامت ہے سلام فاطمہؑ
حجاز مہدی
مہدی نقوی حجاز
No comments:
Post a Comment