عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
اجالا جس کا ہے دوجہاں میں وہ میرے آقا کی روشنی ہے
انہیں کے قدموں کی برکتوں سے یہ زندگی آج زندگی ہے
انہیں کا چرچا ہے آسماں پر زمیں پہ بھی ذکر ہے انہیں کا
ہر ایک گل میں ہر اک کلی میں مہک انھیں کی بسی ہوئی ہے
گناہگاروں کے حق میں رحمت پرہیزگاروں کے حق میں راحت
وہ ذات اقدس کہ جس کی شفقت ہر اک پہ یکساں برس رہی ہے
وہی مزملﷺ، وہی مدثرﷺ، وہی ہیں شاہد، وہی مبشرﷺ
وہی ہیں قاسمؐ وہی ہیں حاتمؐ انہیں کو کثرت عطا ہوئی ہے
بشیر وہ ہیں، نذیر وہ ہیں، ظہیر وہ ہیں، بصیر وہ ہیں
امیر وہ ہیں، کبیر وہ ہیں، ہر ایک خوبی انہیں ملی ہے
وہ مصطفیٰؐ ہیں وہ مجتبیٰؐ ہیں وہ ظلِّ رب نور کبریا ہیں
حبیب وہ ہیں قریب وہ ہیں انہیں سے بزم جہاں سجی ہے
جمیل وہ ہیں، شکیل وہ ہیں، وکیل وہ ہیں، کفیل وہ ہیں
جلیل وہ ہیں، خلیل وہ ہیں، ہر اک ادا ان کی نت نئی ہے
وہی ہیں رافع، وہی ہیں دافع، وہی ہیں نافع، وہی ہیں شافع
وہی ہیں سامع، وہی ہیں جامع، انہیں کے حصے کی افسری ہے
مبین وہ ہیں، متین وہ ہیں، امین وہ ہیں، مکین وہ ہیں
سراپا تفسیر نور وہ ہیں انہیں سے عالم میں روشنی ہے
صفی وہی ہیں، نجی وہی ہیں، نقی وہی ہیں، تقی وہی ہیں
رسول اکرمﷺ نبی اعظمﷺ جو ان کو مانے وہ جنتی ہے
وہی ہیں ماجد وہی ہیں ساجد وہی ہیں عابد وہی ہیں زاہد
جو ان کے اوصاف کا ہے منکر وہ دوزخی ہے جہنمی ہے
شفیع روز جزا وہی ہیں امم کے حاجت روا وہی ہیں
ہمارے مشکل کشا وہی ہیں نظر انہیں پر جمی ہوئی ہے
حبیب رب علا وہی ،خدائی کے ناخدا وہی ہیں
غریب کا آ سرا وہی ہیں انھیں کے در سے تونگری ہے
وہی مفسر، وہی محدث، وہی ہیں شارع، وہی ہیں شارح
وہی ہیں ناظم وہی ہیں کاظم انہیں کو علم جلی خفی ہے
وہی ہیں آصف وہی ہیں واصف وہی ہیں عاطف وہی ہیں کاشف
وہ احمد مجتبیٰﷺ کہ جن کو امامت انبیاء ملی ہے
وہ بزم والے وہ رزم والے وہ عزم والے وہ نظم والے
وہ راز والے وہ ناز والے انہیں پہ ہر وصف منتہٰی ہے
وہ سرِّ وحدت وہ راز قدرت وہ رمز خلقت وہ کنز رحمت
وہ شان و شوکت کہ ہر زباں پر انہیں کی تعریف ہو رہی ہے
وہ انبیاء اولیاء کے ملجا، وہ اصفیاء اذکیاء کے ماویٰ
وہ اتقیا اغنیاء کے مولیٰ انہیں کو زیبا یہ سروری ہے
وہ نام والے، کلام والے، سلام والے، پیام والے
قیام والے، مقام والے، انہیں سے عرفان و آگہی ہے
وہ سرور کشور رسالت، وہ کان راحت وہ جان رحمت
وہ شان عظمت کہ خود خدا نے قرآں میں جس کی گواہی دی ہے
کلیم وہ ہیں، کلام ان کا شریعتوں کی اساس ٹھہرا
رحیم وہ ہیں کہ ذات اقدس میں رحمتوں کی بھرن بھری ہے
بلیغ وہ ہیں، بلاغتوں کا ہے قافیہ تنگ ان کے آگے
فصیح وہ ہیں فصاحتوں کو انہیں کے در سے زباں ملی ہے
رحیم وہ ہیں کہ رحمتوں پر خدا نے ان کو دیا ہے قبضہ
کریم وہ ہیں کرم کے ان کے جہاں میں اک دھوم سی مچی ہے
رفیع وہ ہیں کہ رفعتوں پر انہیں کے قدموں کا ہے اجارہ
شفیع وہ ہیں شفاعتوں پر انھیں کی مہر کرم لگی ہے
شریف وہ ہیں شرافتوں کو شرف ملا ہے انہیں کے در سے
نجیب وہ ہیں نجابتوں کو انہیں کے قدموں میں جا ملی ہے
مسافر لامکاں وہی ہیں، جہاں کی رو ح رواں وہی ہیں
وجود رب کے نشاں وہی ہیں انہیں کو محبوبیت ملی ہے
صداقت ان کی عدالت ان کی، سخاوت ان کی شجاعت ان کی
سیادت ان کی شہادت ان کی ہر ایک میداں میں برتری ہے
قرآن خلق عظیم جن کا، خدا غفور و رحیم جن کا
لقب رؤف و رحیم جن کا انہیں کی یہ بات ہو رہی ہے
انہیں کے دست کرم کے نیچے ملک بشر جنّ و حورو غلماں
وہی ہیں سلطاں وہی ہیں ذی شاں انہیں کو کرسی عطا ہوئی ہے
ہے عرش پر نام ان کا احمدﷺ زمیں پہ کہلائے وہ محمدﷺ
زمیں کے نیچے وہی ہیں حامد انہیں کو محمودیت ملی ہے
شعور کے رخ سے اٹھ رہے ہیں یقیں کے ہاتھوں گماں کے پردے
وہ ربِّ واحد، یہ عبدِ واحد، یہی ہے وحدت، یہی دوئی ہے
وہ خوشبوئے زلف مصطفیٰؐ ہے کہ مشک بھی ہیچ جس کے آگے
مہکتی گلیاں یہ کہہ رہی ہیں سواری ان کی ابھی گئی ہے
کلی کلی میں ہے ان کی نکہت ہے ذرہ ذرہ میں ان کی طلعت
جہاں بھی دیکھو جدھر بھی دیکھو ظہور نور محمدیﷺ ہے
وہ سجدہ یوم حشر جس پر حیات موقوف ہے اُمم کی
ہے امتی امتی لبوں پر حضور کی بندہ پروری ہے
وہ نعل اقدس کہ تاج شاہاں دسے بھی فزوں تر ہے جس کا رتبہ
یہ سر پہ رکھنے کو گر ملے تو یہی حقیقی شہنشہی ہے
درودﷺ پڑھنا، سلام پڑھنا، ہر ایک پل ان کے نام پڑھنا
جو عرض کرنا ہو ان سے کرنا سکھایا رب نے ہمیں یہی ہے
حضور اقدس کو دو جہاں کے خزانے اللہ نے دئیے ہیں
وہ بخش دیں جس کو جو بھی چاہیں انہیں یہ قدرت عطا ہوئی ہے
یہ چاند سورج ستارے سارے انہیں کے جلووں کا فیض پائیں
شفق کے گالوں پہ ہے جو سرخی یہ ان کے تلووں کی روشنی ہے
وہ سبز گنبد وہ ان کا روضہ وہ ان کی مسجد کا گوشہ گوشہ
قدم قدم پر لگے ہے ایسا فلک سے جنت اتر پڑی ہے
وہ کیاری جنت کی پیاری پیاری وہ ان کی محراب ان کا منبر
نہ کیوں منور ہو چپّہ چپّہ یہ رب کے محبوب کی گلی ہے
کہاں ہے دنیا میں شہر ایسا مدینے جیسا مدینے جیسا
ہے فخر جنت زمیں کا ٹکڑا جہاں مزار نبیﷺ بنی ہے
جو وہ نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ہے ان کے ہونے سے سب کا ہونا
وہ ہیں تو سب ہے وہ ہوں تو سب ہو جو وہ نہ ہوں ہر طرف نفی ہے
شریعتیں ان سے منسلک ہیں، طریقتیں ان میں منہمک ہیں
وہ مہتمم ہیں، وہ منتظم ہیں، عنان انﷺ کی بہت قوی ہے
وہ نور ان کا ہی تھا کہ جس سے جسد میں آدم کے روح ٹھہری
خلیل کے صلب میں وہی تھے کہ نار گلزار بن گئی ہے
وہ شان فرماں روائی ان کی، خدائی ساری فدائی ان کی
وہ تخت والے وہ تاج والے مگر اداؤں میں سادگی ہے
حیا انھیں کی سخا انہیں کی وفا انہیں کی صفا انھیں کی
وہ جان ایماں وہ روح قرآں یہی حقیقت ہے ہاں یہی ہے
خدائے برتر نے میرے آقا کو اپنے ناموں سے نام بخشے
انہیں کو کہتے ہیں اسمِ اللہ، یہ فضیلت بہت بڑی ہے
کھجور کی کھردری چٹائی ہے اس شہنشاہ کا بچھونا
نشست و برخاست سے ہویدا رسول اعظم کی سادگی ہے
انہیں کو اسریٰ کی رات رب نے طلب کیا لامکاں سے آگے
قریب اتنے ہوئے کہ تمثیل قاب قوسین بن گئی ہے
حساب کا دن کٹھن تو ہو گا مگر ہمیں ان کا آسرا ہے
وہ آ ہی جائیں گے بخشوانے شفاعت ان کو عطا ہوئی ہے
وہی ہیں احمد، وہی محمد، وہی ہیں محمود، وہ ہیں حامد
حمید وہ ہیں سعید وہ ہیں، انہیں سے نظمی کی لو لگی ہے
سید نظمی مارہروی
No comments:
Post a Comment