Tuesday, 7 November 2023

ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں

 ڈھونڈتے ہو جسے دفینوں میں

وہی وحشی ہے سب کے سینوں میں

میرے قابیل کی روایت ہیں

پُرزے جتنے بھی ہیں مشینوں میں

صبحدم پھر سے بانٹ دی کس نے

تیرگی شہر کے مکینوں میں

بُھوک بوئی گئی ہے اب کے برس

دانت اُگ آئے ہیں زمینوں میں

زندگی گاؤں کی حسِیں لڑکی

گِھر گئی ہے تماش بینوں میں

کس مشقت کے سانس لیتا ہوں

یہ غزل بھی ہوئی مہینوں میں


اختر امام رضوی

No comments:

Post a Comment