عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تیرے در پہ پھر سے اسی طرح یہ گدا عرض نیاز ہے
تیری اک نگاہ کی بات ہے، میری آخرت کا سوال ہے
میں ہزار توبہ شکست ہوں، تُو ہزار موقعہ عطا کند
تیری مغفرت نہیں دیکھتی کہ بشر سراپا خصال ہے
میں نظر میں تیری جو گِر گیا تو کوئی بھی چارہ نہیں مگر
میں یہ جانتا ہوں نظارہ گر کہ تجھے بھی میرا خیال ہے
میرے ٹُوٹنے کی خبر تجھے میں بکھر گیا ہوں کچھ اس طرح
ہوں سبھی سے میں ترک و کنارہ کش میری آبرو کا یہ حال ہے
تُو ہی بخش دے گا میرا کِیا اے حکیمِ مرضِ دلِ سیاہ
ہے وگرنہ میری تباہیاں، میری حسرتوں کا زوال ہے
قیس بلال
No comments:
Post a Comment