عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کسی دارا کی چمک ہے نہ سکندر کی چمک
جیسی ہے سید عالمﷺ کے گداگر کی چمک
میرے آقاﷺ کے کفِ پائے منور کی طرح
چاند، سورج کی چمک ہے نہ ہے اختر کی چمک
مہر و مہ، کاہکشاں ڈُوب گئے حیرت میں
دیکھ کر ذرۂ پیزار پیمبرﷺ کی چمک
جس کی تمثیل دیا کرتی ہے ساری دنیا
واہ کیا خوب ہے اس حُسن کے پیکر کی چمک
آنکھ والے ہی نہیں اندھے بھی شیدائی ہیں
واہ دل کش ہے بہت گنبدِ اخضر کی چمک
کافی اچھی ہے رُخِ صنفِ غزل سے، ناعت
صنفِ نعتِ شہ دیںؐ کے رُخِ انورؐ کی چمک
خاک آلود ہوئے سارے یزیدی لشکر
مرحبا آج بھی باقی ہے بہتّر کی چمک
جب سے میں کہنے لگا نعت محمدﷺ راحت
خوب افزوں ہوئی پھر میرے مقدر کی چمک
راحت انجم
No comments:
Post a Comment