Monday, 4 December 2023

دربان شاہ دین ہی دربان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دربانِ شاہ دین ہی دربانِ نعت ہے

روح الامین یعنی نگہبانِ نعت ہے

صد لاکھ احتیاط کہ عنوانِ نعت ہے

وہ آئے اس طرف جسے ایقانِ نعت ہے

مدحت نگار کے لیے دونوں ہی ایک ہیں

باغِ عدن کے پاس خیابانِ نعت ہے

مصرعے سجے ہوئے ہیں کہ رنگوں کی لہر ہے

قوسِ قزح ہے یا کوئی گل دانِ نعت ہے

ہر شعبۂ حیات ہے سیرت سے متصل

"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "

جس پر نگاہ کی وہی مقبول بارگاہ

جس پر کرم ہوا وہی سلطانِ نعت ہے

ہو گی منادی حشر میں آئے وہ اس طرف

جس پاس اک بھی مصرعِ امکانِ نعت ہے

دشتِ غزل میں گھوم لیے ہو تو پھر سنو

اب اس سے آگے سارا گلستانِ نعت ہے

مدحت نگاری میں ہمیں اس پر بھِی فخر ہے

اردو زباں کا اپنا دبستانِ نعت ہے

واجد ڈھکا چھپا نہیں چشمِ خدائی سے

تیری سخن وری پہ جو احسانِ نعت ہے


واجد امیر

No comments:

Post a Comment