عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر گام دل پکڑتا جو دامانِ نعت ہے
صد شکر میرے حال پہ فیضانِ نعت ہے
پھر کیسے مدح خواں کو نہ اس میں اماں ملے
جب خود درودِ پاک ہی دربانِ نعت ہے
ہر سانس مستفیض ہے انؐ کے وجود سے
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
اے کاش کم سخن کو بھی آئے ثنأ گری
قرطاس کو قلم کو بھی ارمانِ نعت ہے
جیسے ہر ایک شے میں ہے عشقِ محمدیؐ
ویسے ہر ایک شے میں ہی میلانِ نعت ہے
کوثر سے جام اس کو عطا ہو مِرے حضورؐ
شامل قطار میں جو ثناء خوانِ نعت ہے
کیا کیا سخن طراز ہیں اس کارزار میں
ناچیز کو سہارئیے، میدانِ نعت ہے
قوسین ہے خدا سے محبت کا سلسلہ
معراج کا سفر بھی تو اعلانِ نعت ہے
کچھ اور تو نہیں مِرے توشے میں صائمہ
حُبِ رسولِ پاکؐ ہی سامانِ نعت ہے
صائمہ اسحاق
No comments:
Post a Comment