Saturday, 5 April 2025

دل کی خاطر ہی زمانے کی بلا ہو جیسے

 دل کی خاطر ہی زمانے کی بلا ہو جیسے

زندگی اپنے گناہوں کی سزا ہو جیسے

دل کی وادی میں تمناؤں کی رنگا رنگی

کوئی میلہ کسی بستی میں لگا ہو جیسے

ہاں پکارا ہے غم زیست نے یوں بھی ہم کو

پیار میں ڈوبی ہوئی تیری صدا ہو جیسے

جادۂ شوق میں جلتے ہیں دیے دور تلک

اپنا ہر نقش قدم راہ نما ہو جیسے

دل جلاؤ بھی کہ جاوید اندھیرا ہے بہت

روشنی راہگزاروں سے خفا ہو جیسے


جاوید وششٹ

No comments:

Post a Comment