دل کی خاطر ہی زمانے کی بلا ہو جیسے
زندگی اپنے گناہوں کی سزا ہو جیسے
دل کی وادی میں تمناؤں کی رنگا رنگی
کوئی میلہ کسی بستی میں لگا ہو جیسے
ہاں پکارا ہے غم زیست نے یوں بھی ہم کو
پیار میں ڈوبی ہوئی تیری صدا ہو جیسے
جادۂ شوق میں جلتے ہیں دیے دور تلک
اپنا ہر نقش قدم راہ نما ہو جیسے
دل جلاؤ بھی کہ جاوید اندھیرا ہے بہت
روشنی راہگزاروں سے خفا ہو جیسے
جاوید وششٹ
No comments:
Post a Comment