سر تو نیزے پہ ان کے اچھالے گئے
وہ مگر اپنا ایماں بچا لے گئے
خوب غیروں کے ارماں نکالے گئے
اور ہم تھے کہ باتوں میں ٹالے گئے
شوق منزل جنہیں تھا وہ ٹھہرے کہاں
راہ میں ان کی کانٹے بھی ڈالے گئے
سر پہ پہلے تو دستار باندھی گئی
اور پھر بزم سے ہم نکالے گئے
ساتھ جائیں گے اعمال ہی قبر میں
کس کے کب ہم نفس، ہم پیالے گئے
جو چلے اس طرف ہو گئے معتبر
جس طرف آپ کے نقش پا لے گئے
بچ نہ پایا بڑے سے بڑا متقی
جب برائی کے پہلو نکالے گئے
شمیم دانش
No comments:
Post a Comment