Saturday, 5 April 2025

سر تو نیزے پہ ان کے اچھالے گئے

 سر تو نیزے پہ ان کے اچھالے گئے 

وہ مگر اپنا ایماں بچا لے گئے 

خوب غیروں کے ارماں نکالے گئے 

اور ہم تھے کہ باتوں میں ٹالے گئے 

شوق منزل جنہیں تھا وہ ٹھہرے کہاں 

راہ میں ان کی کانٹے بھی ڈالے گئے 

سر پہ پہلے تو دستار باندھی گئی 

اور پھر بزم سے ہم نکالے گئے 

ساتھ جائیں گے اعمال ہی قبر میں 

کس کے کب ہم نفس، ہم پیالے گئے 

جو چلے اس طرف ہو گئے معتبر 

جس طرف آپ کے نقش پا لے گئے 

بچ نہ پایا بڑے سے بڑا متقی 

جب برائی کے پہلو نکالے گئے 


شمیم دانش

No comments:

Post a Comment