جب پڑا الٹا پڑا پانسہ مری تدبیر کا
مِٹ نہیں سکتا کبھی لکھا کسی تقدیر کا
ہے خدا کے فضل پر موقوف پر موقوف ملنا دہر میں
منزلت،. عزت،. وجاہت،. مرتبہ توقیر کا
ہو سکے جتنا مِرے قاتل! چلا، خنجر چلا
چلتے چلتے آپ بھر جائے گا منہ شمشیر کا
قطرہ قطرہ خون کا نقشِ صداقت بن گیا
کٹ گیا ہر چند کہنے کو گلا شبیرؑ کا
تیرگی میں مل نہیں سکتے کبھی نقشِ قدم
چھیڑ اے دل! ذکر اس حُسن کی تنویر کا
کچھ دنوں پہلے تو لب پر اس کے تھا مُہر سکوت
ہو گیا ہے شوق ماہر کو بھی اب تقریر کا
ماہر آروی
ش م عارف
No comments:
Post a Comment