Monday 25 October 2021

میں بچپنے میں حلاوت بھری ترنگ میں تھا

 میں بچپنے میں حلاوت بھری ترنگ میں تھا

مزا حیات کا آب و ہوائے جھنگ میں تھا

جنوں زدہ تھا یہ غصے بھرا مزاج مِرا

مگر میں خوش تھا، تِری چاہتوں کے رنگ میں تھا

یہ گرتے گرتے بھی رخ پر تِرے ہی جا کے گری

شعور کتنا نظر کی کٹی پتنگ میں تھا

مِرے مزاج میں شامل نہ تھا بدل جانا

سو تیرے بعد بھی امید کی امنگ میں تھا

شبِ وصال کی خوشیاں نہ راس آئیں مجھے

شبِ وصال بھی میں ہجر کے ہی رنگ میں تھا

جو شاہ دیکھے زمانے میں مضطرب دیکھے

سکونِ دل تو فقط دیدۂ ملنگ میں تھا

ہمارے خواب کی تعبیر یہ نہ تھی مظہر

مِرا قصور تھا کیا اور کیسی جنگ میں تھا


شعیب مظہر

No comments:

Post a Comment