Friday 17 March 2023

محبت خواب جیسی ہے

  محبت خواب جیسی ہے


کسی بھی آنکھ کی پتلی پہ چپکے سے

اترتی ہے، نشاں سا چھوڑ جاتی ہے

یقیں کے رنگ دھندلا کر

گماں سا چھوڑ جاتی ہے

محبت کا کوئی کلیہ، کوئی قانون

لوگوں کی سمجھ میں آ نہیں سکتا

کوئی بھی اس کے گہرے بھید ہرگز پا نہیں سکتا

چمکتی دھوپ کی ان چلچلاتی زرد تاروں سے

بُنا ہے اس کو فطرت نے

یہ سب رنگوں سے برتر ہے

مگر ہر رنگ اس میں گھل گیا گویا

چھوؤ تو ہاتھ کی پوریں گلابی ہوں

سماعت میں اترتی دھیمی دھیمی چاپ جیسی ہے

کتابِ زیست کے بھولے ہوئے سے باب جیسی ہے

محبت خواب جیسی ہے


فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment