لاکھ تم اشک چھپاؤ، ہنسی میں بہلاؤ
چشمِ نمناک بتاتی ہے کہ؛ تم روئے ہو
یہ جو رُخ موڑ کے تم نے کہا نا؛ ٹھیک ہوں میں
مجھے آواز بتاتی ہے کہ تم روئے ہو
جو اُترتی ہے مِری آنکھ میں گاہے گاہے
وہ نمی صاف بتاتی ہے کہ تم روئے ہو
چاند چُپ ہے، مگر بھیگی ہوئی سرگوشی میں
چاندنی رات بتاتی ہے کہ تم روئے ہو
میں تجھے جیت کے ہارا، تِری خوشیوں کیلئے
پر مِری مات بتاتی ہے کہ تم روئے ہو
یہ جو بے موسمی برسات برستی ہے علی
راز کی بات بتاتی ہے کہ تم روئے ہو
علی سرمد
No comments:
Post a Comment