تم سمجھتے ہو کہ میں صرف زباں کھولوں گا
بات بازار میں رکھ دوں گا، دُکاں کھولوں گا
پھر تِری ذات پہ انگُشت نمائی ہو گی
جب میں لوگوں پہ کوئی اور جہاں کھولوں گا
آج میں شہر کے بوڑھوں سے ملوں گا جا کر
آج مُدت سے پڑے بند مکاں کھولوں گا
مجھ پہ تُو کھول بچھڑنے کے فوائد سارے
تجھ پہ میں ہجر کے سب سُود و زیاں کھولوں گا
تُو ہی اک شخص ہے قصے میں علاوہ میرے
تجھ سے بھی راز چُھپایا تو کہاں کھولوں گا
ممتاز گورمانی
No comments:
Post a Comment