Sunday, 5 November 2023

شام آئی ہے روتی ہوئی تیری یادیں لے کر

 شام آئی ہے روتی ہوئی تیری یادیں لے کر

ہجر کٹنا ہے پھر سسکتی ہوئی آہیں لے کر

جانے کیوں کُوچۂ یار سے صدا آتی ہے

جلتے چراغوں کو بُجھاؤ اب دیوانہ بن کر

کیوں گردشِ دوراں نے آ پکڑا ہے مجھے؟

کیا گُھوم رہے ہیں سب کے سب نیکیاں لے کر

دل شکستہ ہوں مگر پھر سے لوٹ آیا ہوں

تیرے کُوچے میں بھیک لینے سوالی بن کر

کاسۂ بھیک میں اپنی دید کا اک سِکہ رکھ دے

گزرے گی زندگی اسی دید کا سہارا لے کر


نعیم جاوید

No comments:

Post a Comment