Sunday, 5 November 2023

ایک تو ہجر میں اعصاب کا یوں شل ہونا

 ایک تو ہجر میں اعصاب کا یوں شل ہونا

اور پھر وصل کی وحشت کا مسلسل ہونا

ہم نے ڈر ڈر کے گزاری ہے جوانی ساری

ہم نے سیکھا ہی نہیں پیار میں پاگل ہونا

ہم نہ بُھولے ہیں نہ بُھولیں گے تِری آنکھ کا نم

اور اس آنکھ کا چوبارے سے اوجھل ہونا

ہم نے اس خوف سے پلکیں نہیں جھپکی اپنی

سیکھ جائیں نہ کہیں خواب مقفّل ہونا

اے جنوں! سیکھ مِرے یار، یہ پتھر رکھ دے

کچھ ضروری بھی نہیں جھیل میں ہل چل ہونا

اے ستارے! مِری آوارہ مزاجی کے گواہ

یاد رکھنا یہ سڑک، یوں میرا پیدل ہونا

میں نے پہچان کے پوچھا کہ؛ اداسی ہو نا تم؟

مجھ سے کہنے لگی؛ تم درد کا جنگل ہو نا؟


وجیہ ثانی

No comments:

Post a Comment