بناتا ہے کسی کے واسطے کوئی جو گھر تنہا
جہاں میں دیکھتے ہیں ہم اسی کو دربدر تنہا
پرندے اُڑ گئے ہیں جب سے سارے فضاؤں میں
صدائیں دے رہا ہے رات دن دیکھو شجر تنہا
ملیں گے راستے میں اور بھی دلکش نئے منظر
چلو گے تم زمانے میں اگر شام و سحر تنہا
وفائیں تم سمیٹو اور اب ہم کو اجازت دو
ہمیں کرنا ہے اب آگے میاں! سارا سفر تنہا
نہیں کوئی ذرا بھی فکر، دنیا میں اکیلے ہیں
ہمارے سامنے ہیں جب یہاں شمس و قمر تنہا
شاہد رحمان
No comments:
Post a Comment