مجھے ہوش میں بھی جنوں ہے کیوں ہے
تجھے وحشتوں میں سکوں ہے کیوں ہے
کسی کی ہیں ترکش نگاہیں بھی خالی
کسی کے بدن میں فسوں ہے کیوں ہے
جسے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
وہی شخص میرے دروں ہے کیوں ہے
مجھے بے سبب چھوڑ کے جانے والا
میرے سامنے سر نگوں ہے کیوں ہے
تجھے وصل نے بخش دی فرحتِ جاں
مِرا مسئلہ جوں کا توں ہے کیوں ہے
مجھے کب تلک قیدِ زنداں رکھو گے
میرے سر پہ داغِ جنوں ہے کیوں ہے
زرک صقر
No comments:
Post a Comment