Sunday, 5 November 2023

خلوص دل نہ ہو جس میں وہ سجدہ ہو نہیں سکتا

 خلوص دل نہ ہو جس میں وہ سجدہ ہو نہیں سکتا

ریا کاری سے کوئی کام سچا ہو نہیں سکتا

جو اپنی گفتگو سے بھی مجھے تکلیف دیتا یے

مسیحا خود کو کہتا ہے، مسیحا ہو نہیں سکتا

مجھے تو حکم تم نے دے دیا ترکِ محبت کا

مگر کیسے بتاؤں، مجھ سے ایسا ہو نہیں سکتا

تُو یوسف سے کرے تمثیل دلبر کی تِرے لیکن

تِرا دلبر مِرے دلبر سے سے اچھا ہو نہیں سکتا

جو اوروں کی خوشی میں اپنی خوشیاں ڈھونڈ لیتا ہے

مِرا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا میں تنہا ہو نہیں سکتا

کسی کو حالِ دل اپنا سنا لیتے تو اچھا تھا

چھپانے سے حیا یہ زخم اچھا ہو نہیں سکتا


نفیسہ حیا

نفیس سلیم

No comments:

Post a Comment