ظالم کا احترام نہیں ہم سے ہو سکا
ہاں ہاں، نہیں، یہ کام نہیں ہم سے ہو سکا
تھی پُر شکوہ ظاہراً شاہوں کی بارگاہ
ان کو مگر سلام، نہیں ہم سے ہو سکا
یہ بھی خدا کا فضل ہے اور فضلِ خاص ہے
کہ دل یہ وقفِ جام، نہیں ہم سے ہو سکا
ہاں پیچھے رہ گئے ہیں، نہیں آگے بڑھ سکے
سجدوں کا اِلتزام، نہیں ہم سے ہو سکا
خائن ہوں حکمراں، تو مدینے کی ریاست
یہ ہے خیال خام، نہیں ہم سے ہو سکا
عبدالرحمٰن شاکر
No comments:
Post a Comment