Wednesday, 4 October 2023

اس رنگ اور بوئے گلشن کا افسانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

 اس رنگ اور بوئے گلشن کا افسانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

ان تھکے تھکے موسموں کو دیوانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

احباب کا دکھ، اغیار کا غم، اپنوں کا گلہ، دشمن کے ستم

بے کیف و سرور اس دنیا کو آشیانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

ہیں دل و جگر ہی دشمن جاں پر دل و جگر تو اپنے ہیں

جب اپنے ہیں تو اپنوں کو بیگانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

کیا جذب و فنا کی منزل ہے کیا نشو و نما کا حاصل ہے

اک باب نصیحت لکھنا ہے ہر دانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

دو گھونٹ یہاں پینے کے لیے دو سانس یہاں جینے کے لیے

لمحات وصولا کرتے ہیں، نذرانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

ہر خواہش کی سو خواہش ہیں سو خواہش کی سو علت بھی

بھرتا ہی نہیں کبھی چاہت کا پیمانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

جذبات سے کچھ الفت کی تھی لمحے بھر کی غفلت کی تھی

تا عمر دیا ہے اے شاعر!، ہرجانہ لکھوں تو کیسے لکھوں


سید مجتبیٰ داودی

No comments:

Post a Comment