Thursday 12 October 2023

گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ

 گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ

دوستی ہو گئی آخر مِری اشجار کے ساتھ

عشق جیسے کہیں چُھونے سے بھی لگ جاتا ہو

کون بیٹھے گا بھلا آپ کے بیمار کے ساتھ

صاحبو! مجھ کو ابھی رقص نہیں آتا ہے

جُھوم لیتا ہوں فقط شام کے آثار کے ساتھ

یار! کچھ بول مجھے کچھ تو یقیں آ جائے

میں تجھے دیکھتا ہوں دیدۂ بیدار کے ساتھ

صف سے نکلا مِرا سالار رجز پڑھتے ہوئے

اور پھر میری طرف چل پڑا اغیار کے ساتھ


عاطف وحید یاسر

No comments:

Post a Comment