عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
خوابوں میں کبھی جس کے مدینہ نہیں آیا
سمجھو، اُسے سونے کا قرینہ نہیں آیا
گر آنکھ نہ ہو اشک فشاں یادِ نبیؐ میں
دل میں بھی محبت کا خزینہ نہیں آیا
آقاؐ ہیں مِرے ایسے سخی جن کے لبوں پر
سائل کے لیے بھولے سے بھی نہ نہیں آیا
حسرت ہے کہ ذی الحج میں تِرے در پہ گزاروں
لیکن مجھے لینے کو سفینہ نہیں آیا
یا رب! ہو عطا پیروئ سیرتِ احمدﷺ
اقرار ہے مجھ کو، مجھے جینا نہیں آیا
اشرف نقوی
No comments:
Post a Comment