کالے کاگا
کالے کاگا یہ تو بتا آخر تجھ کو جلدی کیا
چندن رنگا تن میرا
ہیرے جیسا من میرا
موتی جیسا مُکھڑا دیکھ
آنکھ میں رِستا دُکھڑا دیکھ
انت میرا جب ہوا قریب
ہو گا یہ سب تجھے نصیب
دل کے اجڑے کھنڈر پر
خشک تنے کے اونچے شجر پر
روز روز کیوں آ بیٹھے؟
اپنے لالچی نین گھما کر، میری طرف تُو کیوں دیکھے؟
سن کاگا رے
وقت کا پہیہ اپنا چکر کاٹ رہا ہے
قطرہ قطرہ سب میں جیون بانٹ رہا ہے
دریا رستہ پاٹ رہا ہے
تارہ تھی، پھر خاک ہوئی
بھولی تھی، چالاک ہوئی
کوئلہ بنی، میں راکھ ہوئی
مینارے پہ لپٹ گئی تو آ جانا
دھیرج سے پھر اپنا بھوجن سہلانا
سب تن کھانا
نین بھی کھانا، کچھ نہ بچانا
ان میں دید کی پیاس نہیں
پیا ملن کی آس نہیں
نیلم احمد بشیر
No comments:
Post a Comment